Home Social Politics سپريم کورٹ نے جاری کيا اليکشن کميشن کو نؤٹس۔
Politics - Social - State - March 20, 2019

سپريم کورٹ نے جاری کيا اليکشن کميشن کو نؤٹس۔

By- Naeem ~

بی جے پی کے دور ے اقتدار ميں کئی معاملے گرم رہے۔ اور انہيں تمام معلوملات ميں سے ايک ہے ای وی ايم کا معاملہ۔ جو بار بار سر اٹھا ليتا ہے۔ ہمارے پچھلے مضمون “ای وی ايم کی کہانی شجہ سيد کی زبانی” ميں آپنے پڑھا کہ کيسے اور کتنے بڑے گھوٹالے ميں شامل ہے بی جے پی۔ شجہ کو اپنی جان بچانے کے ليے اپنا ہی ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑا ليکن پھر بھی اسنے ايک ذميدار ہندوستانی کی طرح سامنے آ کر عوام کے سامنے سچ رکھا۔

خير اب اس ای وی ايم نامی جن کی پھر سے نمود ہوئی ہے۔ اور ابکی بار ای وی ايم کے سرخيوں ميں ہونے کی وجہ ہے کورٹ کا وہ نوٹس جو اليکشن کميشن کو ديا گیا ہے۔ اس معاملہ کی اگلی سنوائی ۲۵ مارچ کو ہونی ہے۔ یہ نوٹس کؤرٹ نے ۲۱ سياسی پارٹيوں کی يکجہ التجہ پر بھيجا ہے۔ ان ۲۱ پارٹيوں کا کہنا ہے کہ چناؤ کے نتيجوں سے قبل اي وی ايم کے ۵۰ فيسد وؤٹوں کا ملان وی وی پيٹ (VVPAT) کی پرچيوں سے کيا جاے اور ايسا اس لئے کيوں کہ انہيں ای وی ايم مشيںن پر بھروسہ نہيں۔

کيا ہی بہتر ہو کہ ہم پہلے سمجھ ليں کہ ای وی ايم (EVM) اور وی وی پيٹ (VVPAT) مشین ہے کيا اور کس طرح کام کرتی ہے۔
ای وی ايم ايک مشین ہے جو وؤٹ ڈالنے کے کام آتی ہے۔ جسکا ايک بٹن دباتے ہی آپکا وؤٹ ڈل جاتا ہے۔ کسی وقت یہی کام کاغذ کی پرچی کے ذريعہ ہوتا تها جسے بيليٹ پيپر کہا جاتا ہے۔ ای وی ايم مشین دو حصوں ميں بنٹی ہوتی ہے۔ جسکا ايک حصہ بيليٹ يونٹ اور دوسرا حصہ کنٹرول يونٹ کہلاتا ہے۔ بيليٹ یونٹ وؤٹر کے لیے ہوتا ہے جسکے ذريعہ وؤٹر اپنا وؤٹ ڈالتا ہے۔ دوسرا حصہ يعنی کنٹرول يونٹ پولنگ افسر کے ليے ہوتا ہے۔ مشين کے ان دونوں حصوں ميں پانچ ميٹر کا فاصلہ ہوتا ہے۔ جب وؤٹر بيليٹ یونٹ ميں وؤٹ ڈالنے کے ليے بٹن دباتا ہے تو اسکا ڈاٹا کنٹرول یونٹ ميں محفوظ ہو جاتا ہے۔
ای وی ايم مشین کا دوسرا حصہ يعنی کنٹرول يونٹ’ اسی حصہ ميں وی وی پيٹ (VVPAT) مشین لگی ہوتی ہے۔ وی وی پيٹ (Voter Verifiable Paper Audit Trail) مشين کا کام يہ ہے کہ يہ مشین آپکے بٹن دباتے ہی يعنی وؤٹ ڈالتے ہی ايک پرچی کی شکل ميں آپکا وؤٹ چھاپ ديتی ہے۔ اس پرچی ميں آپکے منتخب اميدوارں کا نام اور چناوی نشان چھپا ہوتا ہے کہ آپ ديکھ سکيں کہ کیا وؤٹ اسی اميدوار کو گیا ہے جسکے ليے آپنے بٹن دبایا ہے۔

يہ تو رہی مشین کے تعلق سے گفتگو ليکن اب کئی سوال ہيں۔ پہلا سوال یہ کہ کيا سپريم کورٹ ان ۲۱ پارٹيوں کی جانب سے آئی عرضی پر غور کريگا۔ کيا انکے حق ميں فيصلہ کيا جايگا کہ جس سے مشین پر عوام اور ان تمام سياسی پارٹيوں کے شک و شبہات دور ہو سکيں۔
اور دوسرا اہم سوال يہ ہے کہ کیا کنٹرول یونٹ پر بھروسا کيا جا سکتا ہے۔ يعنی جب بٹن دبانے سے اس اميدوار کو وؤٹ جا سکتا ہے جسے آپ دينا نہيں چاہتے تھے تو کيا ممکن نہيں کہ پرچی بھی اسی کے نام کی نکل جائے۔
اور يہ سوال صرف ہؤا ميں نہيں کيا جا رہا ہے بلکہ ايسا ہوا ہے۔ مدهيہ پرديش کے بهنڈ ضلع کے اٹير ميں’ جہاں ای وی ايم مشین کے ڈيمو کے دوران کسی بھی بٹن کو دبانے پر وی وی پيٹ پرچی بھارتی جنتا پارٹی کے نام کی ہی نکل رہی تھی۔ اور نتيجتن ضلع کے کليکٹر اور ايس پی کو ہٹا ديا گیا۔ چناؤ آيوگ نے اس معملہ کے بارے ميں نرواچن افسر سلونی سنگھ سے بات کی اور اس سے جڑی تمام معلومات ان سے حاصل کی جسکی بنياد پر يہ کاروائی کی گئی۔
تو آخرکار حالات بہت زياده خراب ہيں۔ آگے ديکھيے کيا ہوتا ہے۔
شکريا۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also

बाबा साहेब को पढ़कर मिली प्रेरणा, और बन गईं पूजा आह्लयाण मिसेज हरियाणा

हांसी, हिसार: कोई पहाड़ कोई पर्वत अब आड़े आ सकता नहीं, घरेलू हिंसा हो या शोषण, अब रास्ता र…