بابا صاحب کی زمين پر منوواديوں کو شکست دينے اترينگی ڈاکٹر منيشا بانگر۔
~ नईम शरमद
سماج کو بدلنے کا جنون اور چیلنجوں سے ٹکرانے کی تحریک ساوتری بائی پھولے سے حاصل کرنے والی ڈاکٹر منیشا بانگر اکثر اپنے بہادرانہ فیصلوں سے لوگوں کو تعجب میں ڈال دیتی ہیں۔ پیپلس پارٹی آف انڈیا نے ڈاکٹر بانگر کی اس بہادرانہ قابلیت کے مد نظر جب ان کے سامنے ۲۰۱۹ لوک سبھا انتخابات میں حصہّ لینے کی پیشکش کی تو انہوں نے عیلان کیا کہ اگر وہ انتخابات میں حصہّ لینگی تو ناگپور سے۔ یہ جاننے کے باوجود کہ یہ سیٹ بی جے پی کے سابق صدر اور بڑے نیتا نتن گڈکری کے قبضے میں ہے۔ ڈاکٹر بانگر نے یہ فیصلہ اس لئے لیا کیوں نکہ وہ چیلینجز صرف اِشارَۃً طور پر نہیں لیتی بلکہ سیاست میں اتھل پتھل مچا کر بہجنوں کا حوصلہ بڑھانا چاہتی ہیں۔ نو تشکیل پیپلس پاڑی آف انڈیا کی
نیشنل نائب صدر منیثا بانگر پچھلے بیس سال سے سماجی تحریکوں کی قیادت قومی اور بین الاقوامی سطح پر کرتی رہی ہیں۔ لیکن انہونے ہمیشہ مہاراشٹ کو اپنی کرمبھومی بنائے رکھا کیوں کہ انہیں پتا ہے کہ تاریخی نظریئے سے بھی یہ ریاست تمام بہجن تحریکوں کی نہ صرف مرکز رہی ہے ، بلکہ سماجی تبدیلی کی عبارتیں بھی یہیں لکھی جاتی رہی ہیں۔
انکی سماجی اور سیاسی سرگرمی بھلے ہی مین سٹریم میڈیا کا خاص طور سے حصہّ نہیں بنتی پر پیپلس پارٹی آف انڈیا کی مدر تنظیم بامسیف اور دگر، درجنوں آفسٹ تنظیموں کے ہزاروں رجحان کارکنوں کی فوج ناگپور میں دو سال سے زمینی سطح پر کام رہی ہیں۔ اپنی مختلف سماجی تنظیموں اور ہنر مند تَرْبِیَّت یافْتَہ کارکنوں کی بڑی فوج کے دم پر ڈاکٹر بانگر پہلے سے قائم کئے گئے انتخابی مساوات کو ختم کر دیں تو بھلے ہی میڈیا کے ایک حصے کو حیرانی ہو لیکن ان کی دانشورانہ اور تنظیمی صلاحیت کو باریکی سے جاننے والوں کو کوئی حیرانی نہیں ہوگی۔
در اصل ڈاکٹر بانگر پچھلے بیس سال سے او بی سی ، اس سی، اس ٹی اور اقلیت سماج کے سماجی اور اقتصادی استحصال کے خلاف جنگ لڑتی رہی ہیں۔ لہازا ان طبقات میں وہ انقلابی تبدیلی کی ایک علامت کے طور پر قابل قبول ہیں اوٹوں کی ریاضی کے لحاظ سے ان طبقات کا غلبہ ناگ پور میں ہے جو ڈاکٹر بانگر کے خود اعتمادی کی اصل وجہ بھی ہے
ڈاکٹر بانگر بتاتی ہیں،،، ہم انتخابی جنگ علامت کے لئے نہیں بلکہ تبدیلی کے لئے لڑ رہے ہیں۔ ہمارا مقصد سامراجی تسلط کو تباہ کرکے دلت، استحصال، پسماندہ اور محروم طبقات کی حوصلہ افزائی کرنا ہے اور یہ لوک سبھا میں جیت درج کر کے ہی ممکن ہو سکتا ہے،،ایک سوسل ایکٹیویٹیس سے ایک سیاسی ایکٹیویٹیس کے طور پر اپنے تبادلوں کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے منیثا کہتی ہیں،، سماجی تبدیلی کا اگلا مرحلہ سیاسی نظام میں بدلاؤ کا مرحلہ ہوتا ہے۔ بیس سالوں کی سماجی تحریکوں کے بعد میں یہ بات اب شدت سے محسوس کرنے لگی ہوں کہ اب سیاسی تبدیلی ناگزیر ہے۔ اور یہی موقع ہے جب ہمیں سیاسی میدان میں کود جانا چاہئے ۔میں یہاں یہ صاف کر دوں کہ ہم نے یہ فیصلہ کوئی خود سے نہیں بلکہ اپنے سماج سے تحریک لیکر ہی کیا ہے۔ ہمارے اعتماد کی یہی وجہ بھی ہے ،،،۔
ڈاکٹر منیثا بانگر ان دنوں اپنے سینکڑوں ساتھیوں کے ساتھ ناگپور لوک سبھا علاقے میں دن رات مصروف ہیں۔ وہاں پہلے مرحلے میں ۱۱ اپریل کو انتخابات ہونے ہیں۔
बाबा साहेब को पढ़कर मिली प्रेरणा, और बन गईं पूजा आह्लयाण मिसेज हरियाणा
हांसी, हिसार: कोई पहाड़ कोई पर्वत अब आड़े आ सकता नहीं, घरेलू हिंसा हो या शोषण, अब रास्ता र…