تبريز انصاری’ بهیڑ کا شکار
ہندوستان ميں بهيڑ کتنی بے قابو ہو چکی ہےاسکی مثاليں آۓ دن ديکهنے کو مل جاتی ہيں۔ کبهی کسی کومزہب کے نام پر سرعام مار ديا جاتاہےتوکسی کو قوم کے نام پر۔ کسی کو منحوس یا ڈائن بتا کرمار ديا جاتا ہےتو کسی کو چورکہہ کر مار ديا جاتا ہے۔ بهيڑ کا ايک اورشکار ہے جهارکهنڈ کا تبريز انصاری جسے چوری کے الزام ميں سات گهنٹے تک کهمبے سےباندھ کر اتنا پیٹا گیا کہ اسکی موت ہو گئی۔ اور نہ صرف اسے پیٹا گیا بلکہ جب لوگوں کو پتا چلا کہ وہ مسلمان ہے تو اس سے جبرًا جے شری رام کے نارے لگواے گيے۔ يقيناً ائسا کرنے سے رام خوش ہوۓ ہونگے۔
رام تو خير کيا خوش ہؤنگے ليکن قاتل ضرور يہ سمجھ چکے ہيں کہ رام کا نام لے کر قتل کرنے سے سارے گناه معاف ہو جاتے ہيں۔ ائسا کرنے سے انہيں ہندوستان کي ايک بڑی تعداد کی رضامندی مل جاتی ہے۔ تو اب وہ رام کا نام لے کر قتل کرتے ہيں۔ مندروں ميں زنابالجبر کرتےہيں۔ رام کا نام آتے ہی لوگوں ميں جزبات و احساسات مر جاتے ہيں۔ صحيح و غلت کے معيار ختم ہو جاتے ہيں۔
لوگوں کے دل کس درجہ سخت ہو گيے ہيں اس بات کا اندازه اس سے لگايا جا سکتا ہے کہ تبريز کو سات گهنٹے کهمبے سے باندھ کر پيٹا گيا اور کسی ايک کا دل نہيں پسيجا۔ کسی نے يہ نہيں کہا کہ اسے اب پولس کے حوالے کر دينا چاہيے۔ اور فقط لوگ ہی نہيں بلکہ پوليس نے بهی اسکے ساتھ بہت برا برتاو کيا۔ اسے بنا پوچھ تاچھ اور ميڈکل جانچ کے حوالات ميں ڈال ديا گیا۔ اسے ہسپتال لے جانے کے بجاۓ حوالات ميں لے جا کر ڈال ديا گیا جہاں اسکی موت ہو گئی۔ اور تو اور تهانے ميں اسکے گهر والوں کو اس سےملنے نہيں ديا گیا۔ بلکہ ڈرا دهمکا کر بهگا ديا گیا۔ يہ پہلے دفع نہيں کہ جب پوليس
آج کے کشمير کے حالات’ کشميريوں کی زبانی – پيٹر فريڈرک کے ساتھ
کشمير مدعہ ايک مکمل سياسی مسئلہ تها ليکن اسے ہندوستانی ميڈيا نے پوری طرح ہندو مسلم کا جام…