Home Uncategorized ماياوتی اور رابڑی ديوی کی طرح سياسی فلک پر چھانے کی جدجہد کر رہی ہيں منيشا بانگر۔
Uncategorized - April 9, 2019

ماياوتی اور رابڑی ديوی کی طرح سياسی فلک پر چھانے کی جدجہد کر رہی ہيں منيشا بانگر۔

ماياوتی کو کاشی رام نے موقہ ديا تو انہوں نے اپنی قيادت ثابت کر کے دکھای۔ وه نہ صرف ہندوستان کے سب سے بڑے صوبہ کی کيی بار وزيرِاعلیٰ بنیں بلکہ اپنی پارٹی بسپا کو انہوں نے قومیٔ پارٹی کا درجہ دلانے ميں قاميابی حاصل کی۔ بہيں رابڑی ديوی کو حالات نے وزيرِاعلیٰ بنایا۔ ايک گھريلو بيوی کا کردار نبھانے والی رابڑی ديوی بڑی بڑی مشکلوں سے دو چار ہوتے ہؤے اپنی قيادت صابت کی۔ اور بہار ميں لگاتار سات سالوں تک وزيرِاعليٰ رہيں۔ قيادت صابت کربے کی سب سے مشکل راه اپنے بلبوتے پر جدجہد کر کے آگے بڑھنا ہؤتا ہے۔ پیپلس پارٹی آف انڈيا کی قومی سرپرست منيشا بانگر اسی تيسری فہرست ميں آتی ہيں جنہوں نے مشکلوں کے سر کچلتے ہؤے اپنی قيادت قايِم کرنے کی ٹھان لی ہے۔

منيشا کو بھلے ہی ماياوتی کی طرح مؤقہ اور رابڑی ديوی کی طرح حالات نہ ميسّر آيے ہوں ليکن جہاں ان ميں ماياوتی کی طرح ہمت ہے وہيں تو دوسری طرف رابڑی ديوے کی طرح مشکلوں سے جوجھنے کا مادہ ہو تو اسے سے مستقبل کی بہت ساری اميديں وابستہ ہو جانا لازمی ہے۔ ليکن جب بات منيشا بنگر کی ہو تو انہيں خود بهی اپنی جدجہد پر اعتماد ہے۔ وه کہتی ہيں کہ ہميں جہاں گزشتہ زمانے کی ساوتری بایٔ پھولے’ فاطمہ شيخ جيسی عظيم شخصيات سے تربيت پايی وہيں انہيں يہ قبول کرنے ميں زرا اعتراض نہيں کہ کچھ اصولی زہنی تضاد کے بہ وجود موجودہ وقت کی دو لیڈروں- ماياوتی اور رابڑی ديوی جيسی شخصيات سے بھی حوصلہ ملتا ہے۔

منيشا ناگپور لؤکسبھا سیٹ سے پی پي آی(ڈيموکريٹک) کی اميدوار ہيں اور بھاجپا کے نتن گڈکری کے سامنے چنوتی پيش کر رہی ہيں۔

ايک ڈاکر کی شکل ميں شروعات کرنے والی منيشا بانگر گزشتہ ۲۰ سالوں سے ساماجک آندولنوں ميں ايک بڑا کردار ادا کر رہی ہيں۔ انہوں نے بامسيف جيسی قومی تنظيم ميں بڑی زميداريوں کؤ پورا کيا تو مول نواسی سنگھ سے جڑ کر فيصلہ لينے والی ٹيم کا اٹوٹ حصہ رہيں۔ اسی دؤران پیپلس پارٹی آف انڈيا کی بانی کی شکل ميں بھی سامنے آيں۔

دراصل بامسيف اور مول نواسی سنگھ جيسی تنظيموں نے منيشا بانگر کی قابليت کو پہچانا ہے اور ان تنظيموں کو ان سے بڑی اميديں ہيں۔ ادھر منيشا کی خاصيت يہ ہے کہ انہوں نے کاميابی کے ليے کسی شارٹکٹ کے بجاے لمبی جدجہد کو چنا۔ وہ کہتی ہيں کہ جدجہد اور مشکلات کی بھٹی ميں تپی ہوی قيادت ہی عاوام کے ليے قابل ے قبول ہے۔ ہم اسی راستے پر ہيں۔

ساماجک اندولن کے لمبے تجربات کے ساتھ منيشا اب سياسی ميدان ميں کود پڑی ہيں۔ ناگپور لؤکسبھا سے سياسی ميدان ميں وہ اپنی اچھی چھاپ چھوڑ رہيں ہيں۔ وه کہتی ہيں کی سياسی جدجهد کا ايک پڑاؤ ہے چناؤ۔ اس پڑاؤ کے بعد کا سفر مسلسل جاری رہيگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also

آج کے کشمير کے حالات’ کشميريوں کی زبانی – پيٹر فريڈرک کے ساتھ

کشمير مدعہ ايک مکمل سياسی مسئلہ تها ليکن اسے ہندوستانی ميڈيا نے پوری طرح ہندو مسلم کا جام…