ناگپور لؤکسبھا ميں خاتون اميدوار نے تمام مرد اميدواروں کو خوفزدا کر رکها ہے۔
ناگپور لؤکسبھا سیٹ پر ۱۹۵۲ سے اب تک ہؤے تمام ۱۶ اتخابات ميں مرد اميدواروں کا دبدبا رہا ہے۔ ليکن يہ پہلا موقہ ہے جب نہ صرف ايک عورت اميدوار منيشا بانگر نے چؤنوی ميدان ميں کود کر مردانه قيادت کو ايسا چيلينج ديا ہے کي آج انکی چرچا ہر گلی ميں ہو رہی ہے۔
اتنا ہی نہیں بلکہ منيشا بانگر نے جہاں بھاجپا اميدوار نتن گڈکری کے کور وؤٹ ميں سيندھ لگانے کی کوشش بهاجپا خيمه ميں بوخلاهٹ پيده کر دی ہے۔ وہیں کانگريس کے نانا پٹولے کی بھی نيند اڑا رکھی ہے۔ منيشا نے اپنے چناوی ايجينڈے اؤر معاشرتی حساب کتاب کو دھيان ميں رکهتے ہوے اپنی بسات کچھ ايسے بچهای ہے کہ مجلس اتحاد المسلمين اور بہوجن سماج پارٹی کے اميدواروں کے بھی ہوش اڑ گيے ہين۔
ساماجک اور سياسی علوم ميں گہرای تک پکڑ رکھنے والی منيشا بانگر پيپلس پارٹی آف انڈيا کی اميدوار ہيں۔ انہوں نے اپنی سياسی رن نيتی کچھ اس طرح سے بنای ہے کہ انکی حمايت ميں نتن گڈکری سے ناراض اؤ بی سی اور پسمانده قؤموں کے وؤٹروں کا بڑا حصہ اتر آيا ہے۔ جبکہ دوسری طرف منيشا نے چناوی ميدان ميں کانگريس کے نانا پٹولے کی اميدوں پر بھی پانی پھيرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ کیوں کہ انہوں نے بھاجپا سے ناراض وؤٹروں کو اپنی جانب کر ليا ہے۔ اتنا ہی نہیں منيشا کی چناوی بسات پر بہوجن سماج پارٹي کے موہرے بھی ہر علاقہ ميں پٹ رہے ہيں۔
در اصل منيشا بانگر نے اؤ بی سی’ ايس سی اور اقليت ميں جس طرح سے اپنی دھاک درج کی ہے اس سے تمام مخالف پارٹيوں کے اميدواروں ميں کھلبلی مچ گي ہے۔ کيوں کہ جہاں بھاجپا کے اميدوار نتن گڈکری کے ليے اؤ بی سی اور ايس سی طبقہ میں ناراضگی ہے وہيں کنگريس اور مجلس اتحادلمسلمين جيسی پارٹيوں کے حساب کتاب کو منيشا بانگر نے پوری طرح ہلا کر رکھ ديا ہے۔
منيشا بانگر نے کيسے بچھای سياسی بسات۔
سياسی گلياروں ميں بھلے ہی منيشا بانگر ايک پہچانا نام نہیں ہيں پر ساماجک آندولنوں ميں اپنے لمبے جڑاؤ اور اور معاشرتی بناوٹ پر اپنی گہری پکڑ سے انہوں نے چناوی ميدان کو سادھنے کی ايسی چال چلی ہے کہ انکی اس چال کی انکے مخالفيں کو خبر تک نہیں۔ انکے مخالفيں انکی اس چال پر ذرا دھیان ديتے اس سےپہلے ہی انہوں نے بہوجن وؤٹروں کو اپنی پيٹھ ميں ليا اوراپنا نيٹورک پھايلا ديا۔ انکی اس کوشش ميں سبسے زيادہ مدد مول نواسی اندولن سے جڑے کرکن حضرات نے پہنچای۔
يہاں يہ جاننا دلچسپ ہوگا کہ پيشے سے ڈاکٹر منيشا بانگر گزشتا ۲۰سالوں سے بامسيف اور مول نواسی سنگھ جيسی ساماجک تنظيم کی بنيادی ٹيم کا حصه رہيں ہی ۔ وہ لگاتار بنا شور شرابے کے اپنےمشن ميں لگی رہيں ہيں۔ جسکا نتيجہ اس چناوی ماحولميں ديکھنے کو مل رہا ہے۔ وہ کہتی ہيں کہ “انکی اس کؤشش کا اثر انڈرکرنٹ کی شکل ميں محسوس کيا جا سکتا ہے۔
ناگپور لؤکسبها کا پہلا چناو ۱۱ اپريل کو ہؤنے جا رہا ہے۔ پچھلےدو پکھواڑے سے منيشا سيايسی جدجہد ميں لگی ہيں۔
آج کے کشمير کے حالات’ کشميريوں کی زبانی – پيٹر فريڈرک کے ساتھ
کشمير مدعہ ايک مکمل سياسی مسئلہ تها ليکن اسے ہندوستانی ميڈيا نے پوری طرح ہندو مسلم کا جام…