آج کے کشميريوں کے حالات’ کشميريوں کی زبانی۔ پيٹر فريڈرک کے ساتھ۔
آج کے کشميريوں کے حالات’ کشميريوں کی زبانی۔ پيٹر فريڈرک کے ساتھ۔
دوسرا حصہ
شہناز آگے کہتے ہيں کہ انکی ايک چچی جو کينسر کی خطرناک بيماری سے جوجھ رہی تهيں اور انکا کينسر اول درجہ کا تها۔ کشمير ميں ماقول علاج نہ ملنے پر انہيں علاج کے لئے دلی لے جانا بہت ضروری تها ليکن کرفيو کی وجہ سے يہ ممکن نہيں تها۔ ہمنے پولس سے مدد کے لئے التجا کی ليکن پولس نے اس علاقے ميں جانے سے منا کر ديا اور ہماری کوئی مدد نہيں کی۔
پيٹر فريڈرک نے شہناز قيوم کے علاوہ بهی کیٔی لوگوں کے ساتھ گفتگو کی جن ميں سے اگلے ہيں عادل شيخ جو شری نگر سے تعلق رکهتے ہيں۔ عادل سے پيٹر جب انکے بارے ميں پوچهتے ہيں تو عادل بتاتے ہيں کہ انہوں نے يونیورسٹی آف کشمير سے اپنا گريجوئشن مکمل کيا ہے۔ اور اسکے بعد وه يو ايس چلے گئے ايم بی اے کرنے کے لئے اور موجوده وقت ميں وه يو ايس کی ہی ايک کمپنی ميں پروڈکٹ مينيجر کے عہدے پر کام کر ڑہے ہيں۔
عادل بتاتے ہيں کہ اسکے علاوہ وه کشمير ميں موجود آرٹ اور کلچرل تنظيموں سے بهی جڑے ہوئے ہيں۔ انکی سرپرستی ميں کئی تنظيميں کام کر رہی ہيں۔ يہ تنظيميں مختلف قسم کے فنونِ لطيفه کو امن و سکون کا ذريعه بنانے کی کوشش کر رہی ہيں۔
کشمير کے کسی بهی فن سے جڑے فنکار کے فن پر کشمير کے حالات کا خاصا اچها اثر ہوتا ہے۔ کشمير کا سارا دکھ درد انکے فن ميں نظر آتا ہے۔ وه شاعر ہو کہ مصور’ کشمير کے حالات کا دکھ اسکے فن کو متاثر کرتا ہی ہے۔ چاہے وه گولوکار ہو يا رقاص اسکے فن پر کشمير کی دہشت کا رنگ نظر آتا ہی ہے۔
عادل بتاتے ہيں کہ وه ہر سال ايک مہينا اپنے گهر والوں کے ساتھ گزارتے ہيں۔ اور ہر بار وہ کوشش کرتے ہيں کہ ۱۵ اگست سے پہلے پہلے کشمير چهوڑ ديں۔ کيونکہ ۱۵ اگست سے کرفيو اور ناکابندی شروع ہو جاتی ہے۔ لوگوں کا گهروں سے نکلنا دوبهر ہو جاتا ہے۔ بليک اؤٹ کر ديا جاتا ہے۔ اور ہر طرح کے نيٹورک سے محروم کر ديا جاتا ہے۔ بقول عادل ايک بار ميں ۹ دن کے لئے کرفيو ميں پهنس گيا تها۔ اور بہت مشکل ک سامنا کرنا پڑا تها۔
کشمير ميں ۷۰۰۰ کے قريب فوجيوں کو ظاہر کيا جاتا ہے اور وہاں اس سے کہيں زيادہ فوجی موجود ہيں۔ لگ بهگ دو گنی يا تين گنی تعداد ميں۔
عادل آگے بتاتے ہيں کہ ۲ اگست کو کشمير کے باہر کے لوگوں کو کشمير چهوڑنے کے لئے کہا گيا۔ اور کہا گيا کہ دہشت گردوں کے حملے کا انديشه ہے جسکی وجہ سے يہ کہا جا رہا ہے۔ امرناتھ آنے والے عقيدت مندوں کو بهی روک ديا گيا جس سے کتنے ہی کشميريوں کو بہت مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ کتنے ہی لوگ انتظار کرتے ہيں ان عقيدت مندوں کا کہ يہ انکے روزگار کا ذريعه ہيں۔
اسکے بعد ۹ اگست کو کرفيو لگا ديا گيا۔ پھر وہی جانے پہچانے حالات مد نظر تهے۔ وہی فوجی دستوں کے بهاری بوٹوں کی وہشت آميز آوازيں اور انکے دہشت زدہ چہرے۔ اب کوئی کشميری گهر سے باہر نہيں نکل سکتا تها۔ ميں بهی انہیں کے درميان پهنسا ہوآ تها۔ ميں اپنے دوستوں سےنہيں مل سکا۔ مجهے اپنے چچا سے ملنا تها ليکن نہيں مل سکا۔
ہمارے گهروں کے باہر فوجی ہوتے تهے۔
لوگ سمجھ رہے تهے کے برے حالات ہونگے ليکن يہ نہيں سوچا تها کہ پهر ائسے حالات ہو جائنگے کہ گهر سے باہر نکلنا بهی مشکل ہو جائگا۔
پهر سے سارے نيٹورک بند کر دئے گئے۔ کنيکشن بليک اؤٹ کر دي گيا۔ ايک چيز جو موجود تهی وہ تها رئڈيو۔ ليکن رئڈيو پر ہمنے ايک روز سنا کہ ہندوستان کی عوام کو بتایا جا رہا ہے کہ کشميريوں نے ۳۷۰ ہٹانے کے فيصله کا استقبال کيا ہے تو ہماری حيرانی کی انتہا نہ رہی۔ يہاں کے اصل حالات سےہندوستانی عوام واقف ہی نہيں تهی۔ بلکہ يوں کہيں کہ اسے واقف ہونے نہيں ديا جا رہا تها۔
کشمیری لوگ عيد تک نہيں منا سکے۔ ہمنے پورے ۹ دن گهر ميں قيد ہو کر گزارے۔ ہم کسی سے نہيں مل سکتے تهے۔ کسی سے اپنا درد نہيں بانٹ سکتے تهے۔ ہميں شام کے وقت دودھ اور ڈبلروٹی لينے کے لئے نکلنے کی مہلت ملتی تهی۔
يہ عجيب بات ہے ليکن اصل بات يہی ہے کہ کشمير ميں غير معمولی بهی معمولی ہے۔
جب ميں کشمير سے نکلا تو دلی ميں انٹرنيٹ ملنے پر فيسبک پر پوسٹ کيا۔ ميرے عزيز و اقارب اور تمام دوست ميری خيريت جاننا چاہتے تهے۔ اور کشمير کے اصل حالات کے بارے ميں مجهسے ميسيج کر کر کے پوچھ رہے تهے۔
اب اس وقت ميں کشمير کے کسی شخص سے رابطه ميں نہيں ہوں۔ ميں نہيں جانتا کہ ميرے گهر والے کيسے ہيں۔ ميرے دوست احباب کيا کر رہے ہيں اور کتنے اچهے يا برے حالات ميں ہيں۔
جاري۔۔۔۔
آج کے کشمير کے حالات’ کشميريوں کی زبانی – پيٹر فريڈرک کے ساتھ
کشمير مدعہ ايک مکمل سياسی مسئلہ تها ليکن اسے ہندوستانی ميڈيا نے پوری طرح ہندو مسلم کا جام…