آج کے کشمير کے حالات’ کشميريوں کی زبانی – پيٹر فريڈرک کے ساتھ
(۴)ہندوستانی ميڈيا کی کشمير مدعے ميں مداخلت’ ايک جائزہ۔
ہم پہلے بهی پڑھ چکے ہيں که کس طرح ہندوستانی ميڈيا نے اس پورے معاملہ کو بالکل الگ ہی رنگ دے کر پيش کيا ہے۔
ميڈيا ايک زمانے ميں اپنے آپ ميں سبسے بڑی حجت ہوآ کرتی تهی۔ طلبه کو اساتزا اخبار پڑهنے کے لئے کہتے تهے کہ وہ ملک اور دنيا کے حالات سے باخبر رہ سکيں اور سياست اور معاشرتی نظام کو اور اچهی طرح سمجھ سکيں۔ ليکن دؤرِ حاضر ميں ميڈيا ايک الگ ہی رنگ ميں ہے۔ کشمير مدعے کو ہندو مسلم معاملہ بنا کر ملک کی بهولی بهالی عوام کے سامنے پيش کر ديا ہے۔ ثمر افضال کہتی ہيں کہ کشمیری اس فيصلے سے متفق نہيں ہيں۔ ليکن ہندوستان کی عوام کو بتايا گيا کہ کشمير کی عوام نے ۳۷۰ ہٹانے کے فيصلے کا استقبال کيا ہے۔ جبکہ ائسا بالکل نہيں ہے۔
ظفر آفاق بهی کہتے ہيں کہ ہندوستانی ميڈيا کشمير کے حالات کے تعلق سے جو دکها رہا ہے ہندوستان کے حالات وئسے بالکل بهی نہيں ہيں۔ ابهی تک وہاں ميڈيا لؤک-ڈاؤن ختم نہيں کيا گيا ہے۔ ابهی تک لوگوں کی دسترس ميں کسی طرح کا نيٹورک نہيں ہے۔ ابهی بهی کشمير سے باہر رہنے والے کشمیری اپنے گهر والوں سے بات نہيں کر پا رہے ہيں۔ انکی خير خبر نہيں لے پا رہے ہيں ۔ ليکن میڈيا بالکل ہی الٹ تصوير دکها رہا ہے۔
اعجاز ایوب کہتے ہيں کہ ميڈيا نے کشمير کی عوام کی ايک الگ ہی تصوير ہندوستانی عوام کی نظر ميں بنا دی ہے۔ ہندوستان ميں رہنے والے تمام ہندو اور مسلمانوں کو کشمیری لوگ دہشت گرد نظر آتے ہيں۔ اور اسکی وجہ صرف ميڈيا ہے۔ ورنہ کشمير کی عوام روزی روٹی کے چکر ميں مارے مارے پهرنے والے لوگوں کی طرح ہی ہے جسے صرف اس سے مطلب ہے کہ اسکے بچے صحت مند رہيں۔ اور تعليم و تربيت ٹهيک سے ہوتی رہے۔ کشمير کی عوام کو اسکے علاوه انکے زنده رہنے کی بهی فکر ہوتی ہے۔
(۵) ہندوستانی ميڈيا کا کردار
ہندوستانی ميڈيا ميں اب بازار بری طرح شامل ہو گیا ہے۔ اور اس درجہ کہ اس سے کسی طرح کی اميد کرنا بے معانی ہے۔ ملک کی خسته حالی ميں ميڈيا کے دوغلے اور خراب کردار کا بهی اچها خاصہ دخل ہے۔ پورا ملک تشدد کی آگ ميں جل رہا ہے۔ ہندو مسلمان سے اور مسلمان ہندو نفرت کرنے پر آماده ہيں۔ اور يہ نفرت کا بيج ميڈيا کا ہی بويا ہوآ ہے۔
کشمير مدعہ ايک مکمل سياسی مسئلہ تها ليکن اسے ہندوستانی ميڈيا نے پوری طرح ہندو مسلم کا جاما پہنا ديا ہے۔ ہر شخص اس دهوکے ميں ہے کہ ۳۷۰ کا ہٹنا ہندؤں کے حق ميں کوئی اچهی چيز ہے۔ جبکہ نتيجے ہمارے سامنے ہيں۔ ہم ديکھ سکتے ہيں کہ کس طرح حقومت کے اس تاناشاہی فيصلے کی قيمت کشمير کی عوام چکا رہی ہے۔ اور کشمير کی عوام ميں صرف مسلمان نہيں ہيں بلکہ سکھ’ عيسائی اور کشمیری پنڈت بهی ہيں۔ تو کيا حقومت کی ساری محبت اور ہمدردی صرف غير کشميری ہندؤں کے لئے ہے۔
شہناز قيوم بتاتے ہيں کہ کشمير ميں ميڈيا لؤک-ڈاؤن کے دؤران صرف ريڈيو ہی ايک ائسا ذريعه تها جس سے کہ ہم ملک ميں ہونے والے حالات کا جائزہ لے رہے تهے۔ ليکن اس پر بهی جب ہمنے سنا کہ ہندوستانی عوام کو يہ بتایا جا رہا ہے کہ ہندوستانی کی عوام کو يہ بتایا جا رہا ہے کہ کشمير کی عوام نے حقومت کے ۳۷۰ ہٹانے کے فيصلے کا استقبال کيا ہے تو ہمارے پيروں کے نيچے کی زمين نکل گئی۔ اور ہم اور بهی زيادہ بيزار ہوئے ميڈيا کی جانب سے۔
کشميری نوجوان جو بيرونی ممالک يا ہندوستان کے دوسرے صوبوں ميں ره کر پڈھائی کر رہے ہيں يا کام کے سلسلے ميں وہاں ہيں’ ان سب کو ان نفرتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو صرف ميڈيا کی بوئی ہوئی ہيں۔
ہندوستانی ميڈيا کے حالات ديکهنے کے لئے آپ کوئی بهی نیوز چينل کبهی بهی کهول کر ديکھ ليجئے۔ دنيا بهر کے تماشے چينل پر ہوتے ہوئے نظر آئنگے۔ نيوز اينکر رنگ برنگے کپڑے پہنے ہوئے کسی فينسی ڈريس مقابلے ميں شريک ہونے والے بچے نظر آتے ہيں۔
کسی بهی چينل پر آپکو ملک کے اصل حالات اور مسائل پر بات کرتا ہوآ کوئی نظر نہيں آئیگا۔ فضول کی بحث بازی اور تماشےکے علاوه کچھ کہيں نہيں مليگا۔ اور ان نيوز چينلوں نے کشمير مدعے کا بهی يہي حال کيا ہے۔ ايک سياسی مدعے کو محض ٹی آر پی کا سامان بنا کر رکھ ديا ہے۔ اپنے ذاتی مفاد کے لئے پورے ملک کو ہی نفرت کی آگ ميں جهونک ديا ہے۔ ہندوستانی ميڈيا کی مذمت ہندوستان کے کچھ ذمہ دار چينلوں نے تو کی ہی ہے۔ بلکہ بيروں ممالک ميں بهی انٹرنيشنل ميڈيا ميں بهی خوب مذمت کی گئی ہے۔
اسکے علاوه کشمير مدعے پر ہندوستانی ميڈيا بهلے ہی چپی سادهے بيٹها ہو يا فضول باتيں کر رہا ہو ليکن انٹرنيشنل ميڈيا نے اس مسئلہ کی سنجيدگی کو سمجهتے ہوئے اچهی طرح کور کيا ہے۔
پيٹر فريڈرک بهی انہيں کچھ ذمہدار لوگوں ميں سے ايک ہيں جو صحافت کو بچائے ہوئے ہيں اور اپنا کام ذمہ داری سے
آج کے کشمير کے حالات’ کشميريوں کی زبانی – پيٹر فريڈرک کے ساتھ
گذشت دو مضامين ہمنے پيٹر فريڈرک (صحافی، کيلیفورنيا) اور کچھ کشميريوں کے درميان ہوئی گفتگو…