سادهوی پرگيا کا جاہلانا بيان
بی جے پی سے بهوپال کی سانسد سادهوی پرگیا ٹهاکر ايک بار پهر سرخیوں ميں ہيں اپنے ایک اور عجيب اور بےوقوفانا بيان کی وجہ سے۔ حالانکہ يہ کویٔی نئی بات نہيں ہے۔ پہلے بهی پرگيا ٿهاکر کے اس طرح کے بيانات آتے رہے ہيں۔ اب وه گاندهی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کی تعريف ہو يا پهر شہید کرکرے پر ديش دروه کا غليظ الزام ہو۔ يہ بهی انکا شيوه رہا ہے کے صبح بيان ديا اور شام کو مکر گئں۔ گويا کے بيان صرف فضول کی شہرت بٹورنے کے ليے ديا ہو۔
اس بار انہوں نے سہور ميں ايک عام جلسے کے دوران صفائي کے متعلق سوال کيے جانے پر کہا کہ ہم صفائي کروانے کے ليے سانسد نہيں بنے ہيں۔ وہ صاف صاف کہتی ہيں کہ ہم نالی صاف کرنے يا آپکے پاخانہ کو صاف کرنے کے ليے سانسد نہيں بنے ہيں۔ تو اب سوال يہ ہے کہ صفائي کون کروائگا پهر۔ سياست اور نظام ميں ہر ايک چيز ايک دوسرے سے جڑی ہے اور ايک دوسرے پر مشتمل بهی ہے۔ ايک معمولی پارشد بهی جب کوئی کام کرواتا ہے تو اس کام ميں اعلی افسران اور صوبه کے بڑے ليڈروں کی مداخلت کسی نا کسی شکل ميں ہوتی ہی ہے۔ جب سانسد ہی شهر کی صفایٔی کو لے کر اس طرح کے بےزاری والے بيان ديگا تو کو شہر کا محافظ ہے۔ سانسد سے صفائی کا مطالبه کرنے کا يہ مطلب عوام کا کبهی نہيں ہوتا کہ وہ آے اور انکے گهر ميں خود جهاڑو لگا دے۔ بلکه يہی مطلب ہوتا ہے کہ وہ صفائی کے کام سے جڑے لوگو کو’ منسپل کارپوريشن کو کہيں کے شہر ميں صفائی کو لے کر ٹهیک سے کام نہيں ہو رہا اور اس پر دهيان ديا جاے۔ عجيب بات ہے کہ اس لہجے ميں بات کرنے والے ليڈر بهی عوام کے درميان آ کر بات کرتے ہيں۔ بلکہ سراسر بدتميزی کرتے ہيں عوام سے۔ انکے اس بين پر انہيں پارٹی کے دفتر بلايا گيا اور جے پی نڈّا نے انہيں خاصی پهٹکار بهی لگائی کہ اس طرح کے بيان نہ ديں وہ آگے سے۔
سادهوی پرگيا کے بيان سے ايک بات اور پتا چلتی ہے کہ ابهی بهی وه باہر نہيں آ سکيں ہيں اس زہنيت سے جسکی وجہ سے ايک طویل عرصے تک بہوجن اور پسماندہ معاشرہ عذاب ميں مبتلا رہا اور ابهی بهی ہے۔ صفائی صرف بہوجن سماج کے لوگ ہی کرينگے اور برہمن صرف ان پر حقومت کرينگے۔ آج بهی کتنے گاؤں اور قصبه ہيں جہاں صفائی کرنے کے لئے مجبور ہيں بہوجن اور پسماندہ معاشره کے لوگ۔ اور يہ صرف گاؤں يا قصبوں کا ہی معاملہ نہيں ہے۔ شہر ميں بهی منسپل کارپوريشن ميں بهی بڑے بڑے اوہدوں پر صرف برہمن اور اشراف سماج کے لوگ فایٔز ہیں اور گٹر ميں اترنے والے سب کے سب بہوجن سماج کے لوگ۔
کہنے کو يہ نيا انڈيا ہے اور ترقي يافتہ راستوں پر چل رہا ہے ليکن۔ ليکن حقيقت آۓ دن ہمارے سامنے آ ہی جاتی ہے۔ يہاں قوم کے راہ نماؤں کا حال اتنا برا ہے کہ افسوس کے سوا اور کيا کيا جا سکتا ہے۔
آج کے کشمير کے حالات’ کشميريوں کی زبانی – پيٹر فريڈرک کے ساتھ
کشمير مدعہ ايک مکمل سياسی مسئلہ تها ليکن اسے ہندوستانی ميڈيا نے پوری طرح ہندو مسلم کا جام…